آج ، ہم آکسفورڈ اکنامکس کی شراکت کے ساتھ ایک رپورٹ جاری کر رہے ہیں جو وبائی امراض کے بعد بحالی اور ڈیجیٹل معیشت کو چلانے میں جین زیڈ کے کردار کو جانچ رہی ہے۔ اس میں ایک شواہدپر مبنی نظریہ بنایا گیا ہے جس میں مستقبل کے چھ مارکیٹوں میں -آسٹریلیا ، فرانس ، جرمنی ، نیدرلینڈز ، برطانیہ اورامریکہ - کے مختلف شعبوں پرکی گئ تحقیق، ڈیٹا وسائل کی ایک وسیع رینج کا تجزیہ اور کاروباری افراد اور پالیسی کے ماہرین کی ماہر بصیرت شامل ہیں۔
پچھلے 12 مہینوں کے دوران ، نوجوانوں کو اپنی تعلیم ، کیریئر کے امکانات ، ذہنی صحت اور تندرستی کے لئے بہت سارے چیلنجوں اور رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اگرچہ غالب بیانیہ یہ رہا ہے کہ ممکنہ طور پر جین زیڈ کا مستقبل غیر یقینی صورتحال سے بھرا ہوا ہے ، آکسفورڈ اکنامکس کی تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ رجائیت اصل معاملہ ہے۔
چونکہ کہ یہ پہلی نسل ہے جوٹیکنالوجی کے ساتھ پروان چڑھی ہے ،اس لیۓ جین زیڈ کو واپس اپنے مقام پر آنے اور ڈیجیٹل مہارت کے بڑھتے ہوئے مطالبے سے فائدہ اٹھانے کے لئےخاص مقام دیا گیا ہے۔
2030 تک ، رپورٹ کے اہم کاموں میں شامل ہیں:
جین زیڈ کام کی جگہ پر ایک بااختیار قوت بن جائے گی اور 2030 تک چھ مارکیٹوں میں کام کرنے والے افراد کی تعداد بڑھ کر 87 ملین ہو جائے گی
ایک اندازے کے مطابق جین زیڈ کا شمار ان مارکیٹوں میں سب سے زیادہ خرچ کرنے والوں میں ہو گا اور 2030 تک یہ تقریبا 3.1 ٹریلین ڈالرخرچ کر چکے ہوں گے۔
ٹیکنالوجی اور COVID-19 مہارت کی مانگ کو تبدیل کرنے کے لئے تیار ہیں-اکثر ملازمتوں میں ڈیجیٹل مہارت کی ضرورت ہوتی
چستی ، تجسس ، تخلیقی صلاحیتوں ، تنقیدی سوچ اور مسئلے کو حل کرنے جیسی مہارتوں پر زیادہ زور دیا جائے گا ، جو جین زیڈ کی فطری طاقتوں کو مد نظر رکھے گی۔
مزید برآں ، اس مطالعے میں فروزاں حقیقت کی بڑھتی ہوئی صلاحیتوں پر روشنی ڈالی گئی ہے - جو کہ وبائی امراض کے دوران تیزی سے بڑھتی ہوئی ڈیجیٹل ٹکنالوجی میں سے ایک ہے اور توقع ہے کہ 2023 تک اسکا مارکیٹ میں چار گنا اضافہ ہوگا۔ توقع کی جاتی ہے کہ یہ، ای کامرس اور مارکیٹنگ جیسی صنعتوں سے آگے نکل کر صحت کی دیکھ بھال ، تعلیم ، فن تعمیر ، تفریح اور صنعت و حرفت کو تبدیل کردے گا۔ اس شعبے میں ملازمتیں تیزی سے زیادہ مقبول ہوتی جارہی ہیں اور ان میں تکنیکی مہارت اور تخلیقی صلاحیتوں کے مرکب کی ضرورت ہوتی ہے جو بالآخر جین زیڈ کے حق میں ہوگا۔
اس رپورٹ میں آکسفورڈ اکنامکس کی جانب سے کاروباری افراد ، اساتذہ کرام اور پالیسی سازوں کی بھی سفارشات شامل ہیں تاکہ نوجوان نسل مختصر مدت میں حصول کے فرق کو ختم کرکے اس ڈیجیٹل معیشت کی طرف کۓ گۓ شفٹ کا مکمل فائدہ اٹھاۓ، اور اس کے ساتھ ساتھ تعلیم کے روایتی ماڈلوں پر نظر ثانی کرے۔