The Frame Makes the Photograph

A common thing we hear about social media today is that near-constant picture taking means not ‘living in the moment’. We should put the phone down and just experience life rather than worry ourselves with its documentation. This sentiment wrongly assumes that documentation and experience are essentially at odds, a conceptual remnant of how we used to think of photography, as an art object, as content, rather than what it is often today, less an object and more a sharing of experience. But not all social media are built the same, and I think we can use a distinction in social platforms: those that are based in social media versus those that are more fundamentally about communication.
آج کل ہم ایک عام بات جو سوشل میڈیا کے بارے میں سنتے ہیں وہ یہ ہے کہ تقریبا ساکت تصویر کھنچوانے کا مطلب ہے لمحات کے بغیر جینا۔ ہمیں فون کو نیچے رکھنا چاہئے اور اس کی دستاویزات کے بارے میں فکر مندہونے کی بجائے زندگی کا تجربہ کرنا چاہئے ۔ یہ جذبہ غلط طور پر یہ فرض کر لیتا ہے کہ دستاویزات اور تجربہ بنیادی طورپر ایک دوسرے کے برخلاف ہیں، یہ ایک تصوراتی بقایا ہے کہ ہم کس طرح فوٹو گرافی کے بارے میں ایک آرٹ آبجیکٹ کے طور پر، ایک مواد کے طور پر سوچتے تھے، بجائے اس کے کہ آج کل کیا ہوتا ہے، کم شئے اور تجربے کا زیادہ اشتراک ہوتا ہے۔ لیکن تمام سوشل میڈیا کو ایک جیسا نہیں بنایا جاتا، اور میں سوچتا ہوں کہ ہم سوشل پلیٹ فارمز میں ایک امتیاز استعمال کرسکتے ہیں: وہ جو سوشل میڈیا پر مبنی ہیں اور بمقابلہ وہ جو بنیادی طور پر مواصلات کے بارے میں ہیں۔ .
محقق شیری ٹرکل نے اسے اپنے حالیہ نیویارک ٹائمز کے ایک کالم میں اس پر بحث کی ہے، بیان کرتے ہیں کہ کس طرح مشہور مزاح نگار عزیز انصاری اپنے چاہنے والوں سے گلیوں میں سلام کیا کرتے تھے۔ وہ ان کے ساتھ تصویر بنوانا چاہتے تھےتاکہ ان کےـپاس ایک دستاویزی ثبوت رہے، لیکن وہ اس کی بجائے ان کے کام کے بارے میں بات چیت کرنے کے بارے میں کہتے، جس کی وجہ سے ان کے چاہنے والے خفہ ہو جاتے۔ ترکل اس اینکاؤنٹر کو نمائندہ کی حیثیت سے پیش کرتے ہیں کہ عام طور پر سوشل میڈیا کس طرح کام کرتا ہے، جو، میرے خیال میں، ایک اہم غلط فہمی اور اس سے لا تعلق ہونا ہے کہ آج کے دور میں لوگ سوشل خدمات کو کس طرح استعمال کرتے ہیں۔ کسی مشہور شخص سے ملنا وہ خاص لمحہ ہے جس کا آپ ثبوت رکھنا چاہتے ہیں۔ بات چیت اچھی ہوسکتی ہے، لیکن کسی مشہور شخصیت کے ساتھ یہ یک طرفہ معاملہ ہوگا، وہ ممکنہ طور پر آپ کو یاد نہیں کریں گے یا بعد کی تاریخ میں گفتگو کو جاری نہیں رکھیں گے۔ جیسا کہ ترکل کی طرح، مشہور شخصیت سے ملنے کے مترادف آن لائن روزمرہ کی معاشرتی موازنہ کرنا، غلط ہے۔ یقینی طور پر، انصاری سے ملنا ایک ایسی صورتحال ہوسکتی ہے جہاں کچھ لوگ گفتگو سے زیادہ دستاویز کی خواہش رکھتے ہیں، لیکن ہر روز ڈیجیٹل ثالثی کے ذریعے سماجی تعامل میڈیا کے بارے میں اکثر کم ہوتا ہے لیکن اس کے بجائے آگے پیچھے باہمی گفتگو ہوتی ہے، جس سے کچھ مختلف معاشرتی خدمات حوصلہ افزائی کرسکتی ہیں۔ یا اس پر انحصار کرتے ہیں کہ وہ کس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے۔
فوٹوگرافی کو سمجھنے کا طریقہ جیسا کہ سوشل پلیٹ فارمز پر ہوتا ہے، اس کا موازنہ روایتی فوٹو گرافی سے نہیں، جو ایک آرٹ آبجیکٹ تخلیق کرنے کے بارے میں ہوتا ہے، بلکہ اس کے بجائے خود تجربہ کا تبادلہ ہے۔ یہ میڈیا بنانے میں کم اور نظروں کا تبادلہ زیادہ ہے۔ آپ کا موقف، آپ کا تجربہ ابھی میں ہے۔ روایتی تصویر میں زندہ حقیقت کا دائمی بہاؤ روایتی تصویر کا اختتام ہے، لیکن صرف معاشرتی تصویر کا ذریعہ ہے۔ چونکہ فوٹو بنانا مزاحیہ طور پر آسان ہوچکا ہے، لہذا ان کا وجود اکیلے وجود کی حیثیت سے کوئی خاص یا دلچسپ نہیں ہے، بلکہ مواصلات کی حیثیت سے وہ زیادہ سیال وجود رکھتے ہیں۔ باضابطہ طور پر فنکارانہ ہونے سے دیکھائی دینے والی گفتگو زیادہ حیثیت رکھتی ہے۔ اسی طرح، سماجی فوٹو گرافی کو لمحات یا گفتگو سے دور نہیں بلکہ گہری سماجی مشغولیت کے طور پر سمجھنا چاہئے۔
ٹورکل اپنے تجزیوں کو سیلفیز پر مرکوز رکھتی ہے — وہ تصاویر جو آپ خود لیتے ہیں۔ اس دلیل کے مطابق کہ ہم اس کے دستاویزات کے لئے اس لمحے کے تجربے کا سودا کررہے ہیں۔ لیکن جب سیلفی دیکھنا، اپنے کثرت سے خود کھینچی گئی تصاویر کی طرح نہیں، بلکہ تجربات کا تبادلہ، یہ بتانا ہے کہ میں کون ہوں، میں یہی تھا، میں اس طرح محسوس کر رہا تھا، سیلفی کی یہ عمومیت حیران کن یا سماج مخالف بالکل بھی نہیں۔ سیلفیاں، بڑے پیمانے پر، مشہور لوگوں کے ساتھ غیر معمولی نایاب واقعات کی عکس بندی نہیں بلکہ اس کے بالکل برعکس روزمرہ کے لمحات اور زندگی کے تانے بانے کو مختلف طرز میں پیش کرتے ہیں۔ ساحل سمندر کی بے نقاب فریم اور کامل روشن تصویر جو کسی اچھے آرٹ آبجیکٹ کے لیے بنائی گئی ہو کافی بیزار کن ہو سکتی ہے، جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ معاشرتی فیڈ میں اسی طرح کی شاٹ کیسے فروغ پاتی ہے۔ اس کے بجائے، سیلفی وہی امیج-اسپیک کرتی ہے جو انفرادی طور پر آپکی ہے، کوئی بھی آپ کی سیلفی نہیں لے سکتا، یہ آپ کی اپنی مصوری کی آواز ہے اور جو خاص طور پرقُربت رکھتی ہے اور آپ کا اظہار خیال ہوتا ہے۔ یہ پر شددت لمحہ ہے اور اسی لیے ہم اس کو بانٹنا اور دیکھنا چاہتے ہیں۔
***
تصاویر کے جدید تبادلے کی اس مثال کے زریعے، معاشرتی خدمات جو بنیادی طور پر مشمولات پر طے شدہ مواد بمقابلہ مواصلات، کے درمیان یہاں جو فرق کیا جاتا ہے۔ یقینا تمام سوشل میڈیا دونوں ہی ہیں، لیکن تمام میڈیا دونوں پر یکساں طور پر توجہ نہیں کرتے ہیں۔
آج کل کی بااثر سوشل سروسز، میڈیا سے متعلق چیزوں کے بارے میں بہت خیال رکھتی ہیں، واحد تجربے کو دور رکھ کر اس کو ٹکڑوں میں بانٹ کر، ایک پروفائل یا خاص شکل دے کر، اس کو ہر قسم کی خصوصیات دی جاتی ہیں تاکہ اس کا تعین کیا جا سکے کہ کتنے لوگ اس کو سراہتے ہیں۔ مختصر یہ کہ بااثر سوشل میڈیا اپنے سائیٹس اور اپ کے تجربے کو ایک خاص ترتیب دیتے ہیں، چاہے وہ تصاویر ہوں، ویڈیوز ہوں، تحریر کے ٹکڑے ہوں، چیک انز ہوں اور اسی طرح بہت ساری چیزیں۔ آپ پر کلک کرنے، اس پر تبصرہ کرنے اور شئیر کرنے کے لیے وہ آپ کے تجربے کی بنیادی اکائی ہیں۔ ایک تصویر شائع کی جاتی ہے، اور گفتگو اس کے آس پاس، ساتھ ساتھ، اسکرین پر ہوتی ہے۔
متبادل کے طور پر، اخلاقی سوشل میڈیا کا ایک اہم جزو جسے اپنے صارفین کی طرف سے سراہا گیا ہے لیکن زیادہ تر تجزیوں میں اس کا پتہ نہیں چلتا ہے۔ وہ یہ ہے کہ وہ تنظیم کے اس بنیادی اکائی کو مسترد کرتا ہے۔ Snap پر کوئی تبصرہ ظاہر نہیں کیا گیا، کوئی ہارٹ یالائک نہیں ہے۔ وقتی طور پر، مواصلات سامنے رہنے کی بجائے تصاویر کے زریعے ہوتی ہے۔
میڈیا سے متعلق وہ چیز، جسے کہ ایک تصویر، با اثر سوشل میڈیا کا اختتام ہوتا ہے، لیکن محض خدمات کے وہ زرائع جو دائمی ہوتے ہیں، میڈیا کو دندھلہ کر دیتی ہیں اور ہر اس چیز کو عارضی بنا دیتی ہے جس پر باقی خدمات بنی ہوتی ہیں۔ پھیلتی سیلفیوں کی طرح، اصلی فوٹو گرافی کا مقصد توجہ کے بجائے محض مواصلات کے زریعہ مصنوعہ پر ہے۔
ذرائع ابلاغ کی بات کو قابلِ ترک بنانے کی بنا پر اہمیت نہیں دی جاسکتی ہے، اور زور بات چیت پردیا جاتا ہے۔ کسی اور سائٹ پر مشترکہ جامد امیج کے مقابلے میں Snap کی قربت کی وضاحت کرنے میں یہ ایک لمبا فاصلہ طے کرتا ہے۔ دیگر خدمات، یہاں تک کہ ان کی براہ راست پیغام رسانی کے اجزاء، مستقل میڈیا آبجیکٹ کے ذریعہ اوران کے آس پاس منظم کیے جاتے ہیں۔ یہ میڈیا پر مبنی سماج پسندی ہے جو سوشل میڈیا کو اپنا نام دیتی ہے۔
ایک شکل جس کے اردگرد حاشیا لگا ہوتا ہے، جزوی طور پر، تصویر بن جاتی ہے۔ یہ حاشیا تصویر بناتا ہے۔ واضح طور پر، Snapchat عام طور پر بغیر حاشیے کہ، پوری اسکرین پر موجود ہوتا ہے ، جو کسی آرٹ شے سے زیادہ ضروری ہوتا ہے۔ تجربے کی ٹرافیاں شئیر کرنے اور ان کے آس پاس ہونے والی مواصلات کی امید سے کم، ایک عارضی نیٹ ورک اس لمحات، تجربے، مواصلات پر توجہ دینے کے حق میں آرٹ کی چیزوں کو ختم کرنے کے لئے چھوڑ دیتا ہے۔ میڈیا سے زیادہ سوشل، نیٹ ورک سے زیادہ سوشل۔
شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے بیشتر سوشل میڈیا مسلسل ایک جیسے مواد پر، میڈیا کے مضامین پر لگا رہتا ہے، اس لئے کہ مواد کو اسٹور کیا جاسکتا ہے۔ معاشرتی طور پر ایسی معلومات کی طرح برتاؤ کیا جاتا ہے جس کی ترتیب اسی طرح دی جاسکتی ہے جیسے سرچ انجن ویب سے کرتے ہیں۔ پیمائش اور ٹریک اور درجہ بندی کے لیے فوٹو اور دیگر کو ریکارڈ ، محفوظ ، منظم کیا گیا ہے۔ یہ قابل فہم ہے، کہ ، یہی وجہ ہے کہ لوگ ڈیسک ٹاپ کمپیوٹرز کا استعمال کرتے ہیں۔ شائد یہ موبائل فون کے عروج کی وجہ سے تھا، جہاں لوگ معلومات کی تلاش کم اور ایک دوسرے سے بات چیت زیادہ کرتے ہیں، جس سے یہ ظاہر ہوا کہ یہ سماج کو منظم کرنے کا ایک ناقص ماڈل تھا۔ میں یہاں ایک انتہائی قیاس آرائی پر مبنی نوٹ پر اختتام کر رہا ہوں، لیکن اب یقینی طور پر وقت آگیا ہے کہ سوشل میڈیا کی بنیادوں پر دوبارہ سے غؤر و خوز کیا جائے، بنیادی طور پر میڈیا کی چیزوں پر۔
کوئی بھی اب بھی میڈیا کے مواد کی اپیل کو سمجھ سکتا ہے اور ہم کیوں تصویر کے بارڈر میں رکھے ان خوبصورت لمحات کو تیار کرنا اور استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ آپ جس بینڈ کو ان کی انتہائی شدت سے دیکھ رہے ہیں، سورج غروب ہو رہا ہے، خاندانی اجتماع، ایک مشہور مزاح نگار سے مل رہا ہے: اس اہم تصویر کے لئے یقینی طور پر ایک جگہ موجود ہے، جو مستقل طور پر محفوظ ہوگئی ہے۔ جیسا کہ میں اکثر بحث کرتا ہوں ،عارضی اور مستقل سوشل میڈیا کوایک دوسرے کے خلاف کام کرنے کی بجائے مل کر کام کرنا چاہیے۔ حتیٰ کہ Snaps کو بھی اکثر فن کے بڑے نمونوں میں تبدیل کر دیا جاتا ہے۔
لیکن جتنا آسان ہے ان خاص لمحات کی اہمیت کی قدر کرنا ، اتنا ہی آسان ہے کہ درمیان میں بظاہر ضعیف لمحوں کی اہمیت کو کم سمجھنا۔ جو لوگ معاشرتی دنیا کا مطالعہ کرتے ہیں وہ بظاہر معمولی چھوٹی پیچیدگیوں کی تعریف کرتے ہیں۔ جو اکثر اوقات بورنگ ، روزمرہ کی زندگی کے مختلف حصے سمجھے جاتے ہیں وہ اس کے بجائے بہت زیادہ اہم ہیں۔ معمولی معاشرتی حیرت انگیز باتیں ہماری زندگی کی بناوٹ پر ہیں: ہیلو، مسکرانا، ایک دوسرے کو تسلیم کرنا، ہمارے چہرے، اپنی چیزیں، اور ہمارے مزاج اچھے سے برا۔ مستقل سوشل میڈیا کو ان اہم چھوٹی چھوٹی چیزوں کو آرام دہ اور پرسکون انداز میں پکڑنے میں مشکل وقت درپیش ہے۔ اور یہ وہی مقام ہے جہاں عارضی سوشل میڈیا کو فوقیت حاصل ہے۔ اس کی تیز رفتاری، اکثر تفریحی کن، ہمیشہ اہم نوعیت میں روزمرہ مواصلات کے لئے بنایا گیا ہے۔ سماجی زندگی کے لمحوں کو صرف ٹرافیوں کے برابر سمجھنے کی کوشش نہ کریں ، فرضی سوشل میڈیا زیادہ واقف ہے۔، اس میں روزمرہ کی معاشرتیات پر زور دیا جاتا ہے، اور یہ اسکی اہمیت نہایت معمولی ہے۔
Back To News